إعدادات العرض
کیا میں تمہیں جنتیوں کے اوصاف نہ بتاؤں؟ ہر کمزور اور متواضع شخص، اگر اللہ پر قسم اٹھا لے، تو اللہ اس کی قسم کی لاج رکھ لے۔ کیا میں تمھیں جہنمیوں کے اوصاف نہ بتاؤں؟ ہر…
کیا میں تمہیں جنتیوں کے اوصاف نہ بتاؤں؟ ہر کمزور اور متواضع شخص، اگر اللہ پر قسم اٹھا لے، تو اللہ اس کی قسم کی لاج رکھ لے۔ کیا میں تمھیں جہنمیوں کے اوصاف نہ بتاؤں؟ ہر تند خو، سرکش وبخیل اور متکبر شخص"۔
حارثہ بن وہب خزاعی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں: میں نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو کہتے ہوئے سنا: کیا میں تمہیں جنتیوں کے اوصاف نہ بتاؤں؟ ہر کمزور اور متواضع شخص، اگر اللہ پر قسم اٹھا لے، تو اللہ اس کی قسم کی لاج رکھ لے۔ کیا میں تمھیں جہنمیوں کے اوصاف نہ بتاؤں؟ ہر تند خو، سرکش وبخیل اور متکبر شخص"۔
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Türkçe 中文 हिन्दी Tagalog ئۇيغۇرچە Hausa Kurdî Kiswahili Português සිංහල Русский Nederlands Tiếng Việt অসমীয়া ગુજરાતી پښتو മലയാളം नेपाली ქართული Magyar తెలుగు Македонски Svenska ಕನ್ನಡ Moore Română Українська ไทย मराठी ਪੰਜਾਬੀ دری አማርኛ Wolof ភាសាខ្មែរ Malagasy Yorùbá Српски Lietuviųالشرح
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے یہاں اہل جنت اور اہل جہنم کے کچھ اوصاف بیان کیے ہیں۔ اہل جنت کی اکثریت ایسے لوگوں کی ہوگی جو تواضع کے پیکر، اللہ کے آگے جھکنے والے اور اس اس سامنے فروتنی اختیار کرنے والے ہوں گے۔ یہی وجہ ہے کہ کچھ لوگ انھیں کمزور اور کم تر تصور کرتے ہیں۔ لیکن اللہ کے یہاں ان کی عظمت کا حال یہ ہوتا ہے کہ اگر اللہ کے فضل وکرم کی امید میں کوئی قسم کھا لیں، تو اللہ ان کی قسم کی لاج رکھ لے اور ان کے دامن مراد کو بھر دے۔ جب کہ جہنم میں اکثریت ایسے لوگوں کی ہوگی، جو «عُتُل» یعنی بدخلق اور جھگڑا لو یا ایسے سرکش ہوں گے، جو خیر کی کوئی بات نہ مانیں۔ «جواظ» یعنی گھمنڈی، پیٹ کے پجاری، بھاری بھرکم جسم والے، اکڑ کر چلنے والے اور بدخلق ہوں گے۔ «مستكبر» یعنی ایسے نک چڑھے جو حق کو ٹھکرا دیں اور دوسرے لوگوں کو کم تر دیکھیں۔فوائد الحديث
اہل جنت کی صفات سے متصف ہونے کی ترغیب اور اہل جہنم کی صفات سے ڈرانا اور خبردار کرنا۔
تواضع کا اظہار اللہ کے سامنے ہوتا ہے، اس کے اوامر ونواہی اور ان پر عمل کے ذریعہ ہوتا ہے اور مخلوق کے سامنے تواضع اس طرح ہوتا ہے کہ بندہ دوسروں کو کم تر نہ دیکھے۔
ابن حجر کہتے ہيں: اکثر جنتی یہی لوگ ہوں گے، جیسے کہ جہنم کے اکثر لوگ دوسری قسم کے لوگ ہوں گے۔ یہ بتانا مقصود نہيں ہے کہ دونوں جانب بس یہی لوگ ہوں گے۔
التصنيفات
اخروی زندگی