میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول! نجات کیا ہے؟ فرمایا : "اپنی زبان کو قابو میں رکھو، اور تمہارا گھر تمہارے لئے کافی ہو اور اپنے گناہ پر رویا کرو۔

میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول! نجات کیا ہے؟ فرمایا : "اپنی زبان کو قابو میں رکھو، اور تمہارا گھر تمہارے لئے کافی ہو اور اپنے گناہ پر رویا کرو۔

عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول! نجات کیا ہے؟ فرمایا : "اپنی زبان کو قابو میں رکھو، اور تمہارا گھر تمہارے لئے کافی ہو اور اپنے گناہ پر رویا کرو۔"

[صحیح]

الشرح

عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے پوچھا کہ وہ کون کون سی چيزیں ہیں، جو ایک مومن کے لیے دنیا و آخرت کی نجات کا باعث بنتی ہیں؟ جواب میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے کہا کہ تین باتوں کا خیال رکھا کرو: 1- تمام طرح کی بری اور غیر مفید باتوں سے اپنی زبان کی حفاظت کرو اور صرف اچھی باتوں کے لیے ہی منہ کھولا کرو۔ 2- اپنے گھر میں رہا کرو، تاکہ تنہائی میں اللہ کی عبادت کر سکو، اس کی بندگی میں مشغول رہو اور گھر میں رہ کر فتنوں سے کنارہ کشی اختیار کرو۔ 3- اپنے گناہوں پر رویا کرو، شرمندہ رہو اور اللہ کے حضور توبہ کرو۔

فوائد الحديث

صحابہ کی بھر پور کوشش ہوا کرتی تھی کہ نجات کے راستے جان سکیں۔

دنیا وآخرت میں نجات کا باعث بننے والی چيزوں کا بیان۔

جب دوسرے کا بھلا کرنا ممکن نہ ہو یا لوگوں کے میل جول رکھنے کی صورت میں اپنے دین اور نفس کا نقصان ہونے کا اندیشہ ہو، تو انسان کو خود کو اپنی ذات تک محدود کر لینا چاہیے۔

خاص طور سے فتنے کے وقت گھر سے وابستہ ہو جانے کا اشارہ۔ یہ دین کی حفاظت کا ایک طریقہ ہے۔

التصنيفات

گفتگو اور خاموشی کے آداب, توبہ