إعدادات العرض
’’میں دیکھ رہا ہوں کہ تمہارے سب کے خواب آخری سات تاریخوں پر متفق ہو گئے ہیں۔ اس لیے جسے اس (شب قدر) کی تلاش ہو وہ آخری سات راتوں میں تلاش کرے‘‘۔
’’میں دیکھ رہا ہوں کہ تمہارے سب کے خواب آخری سات تاریخوں پر متفق ہو گئے ہیں۔ اس لیے جسے اس (شب قدر) کی تلاش ہو وہ آخری سات راتوں میں تلاش کرے‘‘۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنما سے روایت ہے: نبی ﷺ کے کچھ صحابہ کو خواب میں دکھایا گیا کہ شبِ قدر (رمضان کی) آخری سات تاریخوں میں ہے۔ اس پر آپ ﷺ نے فرمایا : ’’میں دیکھ رہا ہوں کہ تمہارے سب کے خواب آخری سات تاریخوں پر متفق ہو گئے ہیں۔ اس لیے جسے اس (شب قدر) کی تلاش ہو وہ آخری سات راتوں میں تلاش کرے‘‘۔
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी ئۇيغۇرچە Português Kurdî සිංහල Kiswahili Tiếng Việt অসমীয়া ગુજરાતી Hausa Nederlands മലയാളം Română Magyar ქართული Moore ಕನ್ನಡ Svenska Македонски ไทย Українська తెలుగు मराठी ਪੰਜਾਬੀ دری አማርኛ Malagasy ភាសាខ្មែរ پښتو Wolof नेपालीالشرح
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے کچھ صحابہ نے خواب میں دیکھا کہ شب قدر رمضان کی آخری سات راتوں میں ہوا کرتی ہے۔ لہذا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: میں دیکھ رہا ہوں کہ تم سب کے خواب رمضان کی آخری سات راتوں کے بارے میں متفق ہيں۔ اس لیے جس کے اندر اس رات کو پانے کا ارادہ اور چاہت ہو، وہ زیادہ سے زیادہ عمل صالح کے ذریعہ اس رات کو ڈھونڈنے کی کوشش کرے۔ کیوں کہ آخری سات راتوں کے اندر شب قدر ہونے کی توقع زیادہ ہے۔ آخری سات راتیں رمضان مہینے کے تیس دن کے ہونے کی صورت میں چوبیسویں رات سے شروع ہوتی ہیں اور انتیس دن کے ہونے کی صورت میں تئیسویں رات سے شروع ہوتی ہيں۔فوائد الحديث
شب قدر کی فضیلت اور اسے تلاش کرنے کی ترغیب۔
اللہ کی حکمت اور رحمت کا تقاضا یہ ہوا کہ اس رات کو پوشیدہ رکھا جائے، تاکہ اس کی طلب میں لوگ خوب عبادت کیا کریں اور انھیں بڑا اجر وثواب مل سکے۔
شب قدر رمضان کی آخری دس راتوں میں سے کوئی ایک رات ہوا کرتی ہے۔ اس بات کی امید زیادہ ہے کہ رمضان کے آخرى عشرے کی آخرى سات راتوں میں سے کوئی ایک رات ہو۔
شب قدر رمضان کی آخری دس راتوں میں سے ایک رات ہے۔ اسی رات میں اللہ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ و سلم پر قرآن اتارا اور اسے برکت، قدر ومنزلت اور اس میں کیے گئے عمل صالح کے اثرات کے اعتبار سے ایک ہزار راتوں سے بہتر قرار دیا۔
اس رات کو لیلۃ القدر یا تو اس کے فضل وشرف کی بنا پر کہا گیا ہے۔ عربی میں کہا جاتا ہے : "فلان عظيم القدر" یعنی فلاں بڑی قدر و منزلت والا انسان ہے۔ لیلۃ القدر کی اضافت کسی چیز کی اضافت اس کی صفت کی جانب کرنے کے قبیل سے ہے۔ یعنی یہ بڑی قدر ومنزلت والی رات ہے۔ ارشاد ربانی ہے: "إِنَّا أَنْزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةٍ مُبَارَكَةٍ"۔ [سورہ دخان : 3] یعنی ہم نے اسے ایک مبارک رات میں اتارا ہے۔ یا پھر قدر لفظ تقدیر سے ہے۔ اس صورت میں لیلۃ القدر کی اضافت ظرف کی اضافت اس کے مشتملات کی جانب کرنے کے قبیل سے ہے۔ یعنی یہ ایک ایسی رات ہے، جس میں سال بھر میں رونما ہونے والے تمام امور کا فیصلہ کر دیا جاتا ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے: "فِيهَا يُفْرَقُ كُلُّ أَمْرٍ حَكِيمٍ" [سورہ دخان : 4] یعنی اس رات میں ہر مضبوط کام کا فیصلہ کر دیا جاتا ہے۔
التصنيفات
رمضان کا آخری عشرہ