إعدادات العرض
رسول اللہ ﷺ سجدے میں یہ دعا پڑھا کرتے تھے: ”اے اللہ! میرے تمام چھوٹے اور بڑے، اگلے اور پچھلے، علانیہ اور پوشیدہ گناہ معاف فرما دے۔‘‘
رسول اللہ ﷺ سجدے میں یہ دعا پڑھا کرتے تھے: ”اے اللہ! میرے تمام چھوٹے اور بڑے، اگلے اور پچھلے، علانیہ اور پوشیدہ گناہ معاف فرما دے۔‘‘
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: "رسول اللہ ﷺ سجدے میں یہ دعا پڑھا کرتے تھے: ”اے اللہ! میرے تمام چھوٹے اور بڑے، اگلے اور پچھلے، علانیہ اور پوشیدہ گناہ معاف فرما دے۔‘‘
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी Hausa Kurdî Português සිංහල Kiswahili অসমীয়া Tiếng Việt ગુજરાતી Nederlands മലയാളം Română Magyar ქართული Moore ไทย Македонски తెలుగు मराठी Українська ਪੰਜਾਬੀ دری አማርኛ Malagasy ភាសាខ្មែរ ಕನ್ನಡ پښتو Svenska Wolof नेपालीالشرح
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم سجدے میں یہ دعا کرتے تھے: "اللهم اغفر لي ذنبي" یعنی اے اللہ! میرے لیے میرے گناہ بخش دے، ان پر پردہ ڈال دے، درگزر اور چسم پوشی فرما۔ "كله" سارے گناہ۔ یعنی "دِقّه" چھوٹے اور معمولی گناہ۔ "وجِلّه" بڑے اور زیادہ گناہ۔ "وأوله" پہلا گناہ۔ "وآخره" آخری گناہ اور درمیان کے تمام گناہ۔ "علانيته وسره" علانیہ اور پوشیدہ گناہ، جنھیں تیرے سوا کوئی نہيں جانتا۔فوائد الحديث
ابن قیم کہتے ہيں: چھوٹے اور بڑے، معمولی اور غیر معمولی، پہلے اور بعد کے اور چھپے اور علانیہ تمام گناہوں سے، عموم اور شمول کے ساتھ مغفرت طلب اس لیے کی گئی ہے، تاکہ تمام گناہوں سے توبہ ہو جائے۔ بندہ جنھیں جانتا ہے ان سے بھی اور جنھیں نہیں جانتا ہے ان سے بھی۔
کسی نے کہا ہے: آپ نے 'الجِلّ' سے پہلے 'الدِّق' کا ذکر اس لیے کیا ہے کہ مانگنے والا مانگتے وقت درجہ بہ درجہ آگے بڑھتا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ کبیرہ گناہ عام طور پر صغیرہ گناہوں پر اصرار اور ان کے بارے میں لاپرواہی کے نتیجے میں سامنے آتے ہيں۔ اس طرح ہم کہہ سکتے ہیں کہ صغیرہ گناہ کبیرہ گناہ کے وسائل ہیں اور وسائل کا ذکر پہلے ہونا چاہیے۔
عاجزی وانکساری اختیار کرکے اللہ سے چھوٹے بڑے تمام گناہوں سے مغفرت طلب کرنی چاہیے۔
نووی کہتے ہيں: اس حدیث میں باربار دعا کرنے اور بہ کثرت دعا کے الفاظ استعمال کرنے کی تعلیم دی گئی ہے، اگرچہ دعا کے بعض الفاظ بعض سے بے نیاز کرتے ہوں۔
التصنيفات
ذکر میں نبی ﷺ کا طریقہ مبارک