إعدادات العرض
”تم میں سے کوئی شخص یہ نہ کہے: اے اللہ! اگر تو چاہے تو میری مغفرت فرما، اے اللہ! اگر تو چاہے تو مجھ پر رحم فرما۔ اسے چاہیے کہ یقین کے ساتھ سوال کرے۔ اس لیے کہ اللہ جو…
”تم میں سے کوئی شخص یہ نہ کہے: اے اللہ! اگر تو چاہے تو میری مغفرت فرما، اے اللہ! اگر تو چاہے تو مجھ پر رحم فرما۔ اسے چاہیے کہ یقین کے ساتھ سوال کرے۔ اس لیے کہ اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے کوئی اسے مجبور نہیں کر سکتا"۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی شخص یہ نہ کہے: اے اللہ! اگر تو چاہے تو میری مغفرت فرما، اے اللہ! اگر تو چاہے تو مجھ پر رحم فرما۔ اسے چاہیے کہ یقین کے ساتھ سوال کرے۔ اس لیے کہ اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے کوئی اسے مجبور نہیں کر سکتا"۔
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी ئۇيغۇرچە Hausa Kurdî Português සිංහල Kiswahili অসমীয়া Tiếng Việt ગુજરાતી Nederlands മലയാളം Română Magyar ქართული Moore ไทย Македонски తెలుగు मराठी ਪੰਜਾਬੀ دری አማርኛ Malagasy Українська ភាសាខ្មែរ ಕನ್ನಡ پښتو Svenska Wolof नेपालीالشرح
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے دعا کو کسی چيز سے، حتی کہ اللہ کی مشیت سے بھی، معلق کرنے سے منع فرمایا ہے۔ کیوں کہ یہ ایک یقینی بات ہے کہ اللہ اسی وقت معاف کرے گا، جب وہ معاف کرنا چاہے۔ مشیت کی شرط رکھنا اس لیے بھی بے معنی ہے کہ مشیت کی شرط اس کے بارے میں رکھی جاتی ہے، جس سے مشیت کے بغیر بھی فعل کا صدور ہو سکتا ہو۔ جیسے جبر و اکراہ کے ساتھ فعل کا صدور۔ لیکن اللہ کی ذات تو اس سے پاک ہے۔ خود اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے بھی اس حدیث کے اخیر میں اس کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ کو کوئی مجبور نہيں کر سکتا۔ کوئی بھی چيز دینا اللہ کے لیے دشوار نہيں ہے اور کچھ بھی اس کے بس سے باہر نہیں ہے۔ نیز یہ کہ مشیت سے معلق کر کے مغفرت طلب کرنا ایک طرح سے اللہ کی مغفرت سے استغنا کا اظہار ہے۔ لہذا 'اگر تو دینا چاہے تو دے' کہنا دراصل یہ بتانا ہے کہ اسے یا تو ضرورت نہیں ہے یا پھر سامنے والا بے بس ہے۔ جہاں سامنے والا قادر ہو اور مانگنے والا حاجت مند ہو، وہاں عزم و یقین کے ساتھ مانگا جاتا ہے۔ اس لیے اللہ سے ایسے مانگنا چاہیے، جیسے ایک فقیر وحاجت مند ایک حاجت روا سے اپنی ضرورت مانگ رہا ہو اور اس سے لو لگا رہا ہو کیوں کہ وہ کامل غنی وبے نیاز اور قادر مطلق ہے۔فوائد الحديث
دعا کو مشیئت کے ساتھ معلق کرنا منع ہے۔
اللہ ان تمام چیزوں سے پاک ہے، جو اس کی شان کے مطابق نہيں ہیں۔ وہ وسیع فضل وکرم کا مالک، کمالِ استغنا کا حامل اور جود وسخا کا مالک ہے۔
اللہ کی ذات کامل ومکمل ہے۔
اللہ کے پاس موجود چیزوں کی رغبت رکھنے اور اس سے حسن ظن رکھنے کی اہمیت۔
کچھ لوگ لاشعوری طور پر بھی دعا کو مشیت سے معلق کر دیتے ہيں۔ جیسے کہہ دیتے ہيں: 'اللہ چاہے تو آپ کو جزائے خیر دے' اور 'اللہ چاہے تو آپ پر رحم کرے'۔ اس طرح کے جملوں کا استعمال درست نہیں ہے اور اس کی دلیل یہی حدیث ہے۔
التصنيفات
دعا کے آداب