مشرکین کے ساتھ اپنى جانوں، اپنے اموال اور اپنى زبانوں کے ذریعے جہاد کرو"۔

مشرکین کے ساتھ اپنى جانوں، اپنے اموال اور اپنى زبانوں کے ذریعے جہاد کرو"۔

انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: "مشرکین کے ساتھ اپنى جانوں، اپنے اموال اور اپنى زبانوں کے ذریعے جہاد کرو"۔

[صحیح] [رواه أبو داود والنسائي وأحمد]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے کفار سے جہاد کرنے اور تمام امکانی وسائل اختیار کر کے پوری قوت سے ان کا مقابلہ کرنے کا حکم دیا ہے، تاکہ اللہ کے دین کو سربلندی حاصل ہو۔ جہاد کے کچھ وسائل درج ذیل ہيں : 1- کفار سے جہاد کے لیے ہتھیاروں کی خریداری میں اور مجاہدین کے رسد وغیرہ میں مال خرچ کرنا۔ 2- کافروں کا مقابلہ کرنے کے لیے جسم وجاں کے ساتھ نکلنا۔ 3- انھیں زبان سے اسلام کی دعوت دینا، ان پر حجت قائم کرنا اور ان کے دلائل ودعووں کا ابطال کرنا۔

فوائد الحديث

جان، مال اور زبان کے ذریعے حسب استطاعت مشرکوں سے جہاد کرنے کی ترغیب دینا۔ جہاد صرف بہ نفس نفیس جنگ میں شامل ہونے ہی کا نام نہيں ہے۔

جہاد کا یہ حکم وجوب کے لیے ہے۔ ویسے جہاد کبھی فرض عین ہوتا ہے اور کبھی فرض کفایہ۔

جہاد کی مشروعیت کے کئی اسباب ہيں۔ جیسے 1- شرک اور اہل شرک کا مقابلہ کرنا۔ کیوں کہ اللہ کسی بھی حال میں شرک کو قبول نہيں کرنا۔ 2۔ دعوت الی اللہ کی راہ میں سامنے آنے والے روڑوں کو ہٹانا۔ 3۔ عقیدے کو اس سے ٹکرانے والی تمام چیزوں سے محفوظ رکھنا۔ 4۔ مسلمانوں، ان کے وطنوں، عزت وآبرو اور اموال کا دفاع کرنا۔

التصنيفات

جہاد کا حکم