جس شخص کے پاس قربانی کا جانور ہو، جسے وہ ذبح کرنے کا ارادہ رکھتا ہو، تو جب ذو الحجہ کا چاند نکل آئے، تو وہ قربانی کرنے سے پہلے اپنے بالوں اور ناخنوں میں سے کچھ نہ کاٹے۔

جس شخص کے پاس قربانی کا جانور ہو، جسے وہ ذبح کرنے کا ارادہ رکھتا ہو، تو جب ذو الحجہ کا چاند نکل آئے، تو وہ قربانی کرنے سے پہلے اپنے بالوں اور ناخنوں میں سے کچھ نہ کاٹے۔

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی زوجہ ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: "جس شخص کے پاس قربانی کا جانور ہو، جسے وہ ذبح کرنے کا ارادہ رکھتا ہو، تو جب ذو الحجہ کا چاند نکل آئے، تو وہ قربانی کرنے سے پہلے اپنے بالوں اور ناخنوں میں سے کچھ نہ کاٹے۔"

[صحیح] [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے حکم دیا کہ جو شخص قربانی کرنے کا ارادہ رکھتا ہو، وہ ذوالحجہ کا چاند نکل جانے کے بعد قربانی کر لینے تک اپنے سر، بغل اورمونچھ وغیرہ کے بال نہ کاٹے اور نہ ہی ہاتھ پاؤں کے ناخن کاٹے۔

فوائد الحديث

جس نے عشرہ ذی الحجہ کے داخل ہونے کے بعد قربانی کرنے کی نیت کی، وہ نیت کرنے کے بعد سے قربانی کرنے تک مذکورہ امور سے باز رہے۔

اگر کوئی پہلے دن قربانی نہ کرے، تو وہ مذکورہ امور سے رکا رہے گا یہاں تک کہ وہ تشریق کے ایام میں کسى دن قربانی کرلے۔

التصنيفات

قربانی