جو شخص دنیا میں کسی دوسرے شخص کی پردہ پوشی کرتا ہے اللہ تعالی قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی فرمائے گا۔

جو شخص دنیا میں کسی دوسرے شخص کی پردہ پوشی کرتا ہے اللہ تعالی قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی فرمائے گا۔

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: "جو شخص دنیا میں کسی دوسرے شخص کی پردہ پوشی کرتا ہے اللہ تعالی قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی فرمائے گا۔"

[صحیح] [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بیان فرما رہے ہيں کہ جب کوئی مسلمان کسی بھی معاملے میں اپنے کسی مسلمان بھائی کی پردہ پوشی کرتا ہے، تو اللہ تعالی قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی فرمائے گا۔ کیوں کہ انسان کو بدلہ اسی جنس کا دیا جاتا ہے، جس جنس کا اس کا عمل ہوتا ہے۔ اللہ کی پردہ پوشی کا مطلب یہ ہے کہ قیامت کے دن میدان حشر میں لوگوں کے سامنے اس کی کمیوں، کوتاہیوں اور گناہوں پر پردہ ڈال دے گا۔ ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ ان پر اس کا مواخذہ نہ ہو اور اس کے سامنے ان کا ذکر نہ کرے۔

فوائد الحديث

ایک مسلمان سے جب کوئی گناہ سرزد ہو جائے، تو اسے ٹوکنے، نصیحت کرنے اور اللہ کا ڈر دکھانے کے ساتھ ساتھ اس کی پردہ پوشی بھی کرنی چاہیے۔ لیکن اگر وہ اہل شر وفساد ہو اور کھلے عام فسق وفجور کرتا رہتا ہو، تو اس کی پردہ پوشی نہیں ہونی چاہیے۔ کیوں کہ اس کی پردہ پوشی کا مطلب گناہ کے کام میں اس کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ ایسے شخص کے بارے میں حکومت کو باخبر کر دیا جائے گا۔ چاہے اس سے اس کی تشہیر ہی کیوں نہ ہوتی ہو، کیوں کہ وہ کھلے عام گناہ کے کام کرتا ہے۔

دوسروں کی غلطیوں کو چپھانے کی ترغیب۔

پردہ پوشی کا ایک فائدہ یہ ہے کہ اس سے گناہ گار کو اپنا احتساب کرنے اور توبہ کرنے کا موقع ملتا ہے۔ کیوں کہ لوگوں کے عیوب اور چھپی ہوئی باتوں کو سامنے لانا دراصل برائی کو عام کرنے، سماجی ماحول کو خراب کرنے اور لوگوں کو برائی کی ترغیب دینے کے مترادف ہے۔

التصنيفات

توحيدِ اسماء وصفات, اخلاقِ حمیدہ/ اچھے اخلاق