إعدادات العرض
جو مسلمان کوئی دعا کرتا ہے، جس میں گناہ اور قطع رحمی نہ ہو، اسے اللہ تین چیزوں میں سے کوئی ایک چیز ضرور عطا کرتا ہے۔ یا تو اس کی دعا کو اسی دنیا میں قبول کر لیتا ہے یا…
جو مسلمان کوئی دعا کرتا ہے، جس میں گناہ اور قطع رحمی نہ ہو، اسے اللہ تین چیزوں میں سے کوئی ایک چیز ضرور عطا کرتا ہے۔ یا تو اس کی دعا کو اسی دنیا میں قبول کر لیتا ہے یا اسے اس کی آخرت کے لیے جمع رکھ لیتا ہے یا پھر اس سے اس کے بہ قدر برائی دور کر دیتا ہے۔" صحابۂ کرام نے عرض کیا: تب تو ہم خوب دعائیں کیا کریں گے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: "اللہ تو کہیں زیادہ دینے والا ہے۔
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: "جو مسلمان کوئی دعا کرتا ہے، جس میں گناہ اور قطع رحمی نہ ہو، اسے اللہ تین چیزوں میں سے کوئی ایک چیز ضرور عطا کرتا ہے۔ یا تو اس کی دعا کو اسی دنیا میں قبول کر لیتا ہے یا اسے اس کی آخرت کے لیے جمع رکھ لیتا ہے یا پھر اس سے اس کے بہ قدر برائی دور کر دیتا ہے۔" صحابۂ کرام نے عرض کیا: تب تو ہم خوب دعائیں کیا کریں گے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: "اللہ تو کہیں زیادہ دینے والا ہے۔"
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी සිංහල Hausa Kurdî Português Kiswahili অসমীয়া Tiếng Việt ગુજરાતી Nederlands മലയാളം Română Magyar ქართული Moore ಕನ್ನಡ Svenska Македонски ไทย తెలుగు Українська मराठी ਪੰਜਾਬੀ دری አማርኛ Malagasy ភាសាខ្មែរ پښتو Wolof नेपालीالشرح
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا کہ جب ایک مسلمان کوئی دعا کرتا ہے اور اللہ سے کوئی ایسی چیز مانگتا ہے، جو گناہ پر مبنی نہ ہو، مثلا وہ کسی گناہ یا ظلم کو آسان کرنے کی دعا نہ کرتا ہو، اسی طرح اس کی مانگی ہوئی چیز قطع رحمی پر مبنی نہ ہو، مثلا وہ اپنے بال بچوں اور رشتے داروں کے حق میں بد دعا نہ کرتا ہو، تو اللہ اسے تین چیزوں میں سے کوئی ایک چیز ضرور عطا کرتا ہے: یا تو اس کی دعا کو فورا قبولیت سے سرفراز کرتے ہوئے اسے اس کی مانگی ہوئی چیز عطا کر دیتا ہے۔ یا پھر آخرت میں اس کا اجر وثواب ذخیرہ کرتے ہوئے اس کے درجات بلند کرتا ہے یا اپنی رحمتوں سے نوازتا ہے یا گناہوں کی مغفرت فرماتا ہے۔ یا پھر دنیا میں دعا کے بہ قدر اس سے برائی دور کر دیتا ہے۔ چنانچہ صحابہ نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم سے عرض کیا: تب تو ہم زیادہ سے زیادہ دعا کیا کریں گے، تاکہ ان میں سے کوئی ایک فضیلت حاصل کر سکیں؟ جواب میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: تم جو کچھ مانگو گے اللہ کے پاس اس سے بہت زیادہ اور اس سے بڑی بڑی نوازشیں موجود ہیں۔ اللہ کی نوازشیں کبھی ختم نہيں ہوتیں۔فوائد الحديث
مسلمان کی دعا قبول ہوتی ہے۔ رد نہیں ہوتی۔ بشرط کہ اس کے اندر دعا کے آداب و شروط پائے جاتے ہوں۔ اس لیے بندے کو چاہیے کہ زیادہ سے زیادہ دعا کرے اور قبول ہو جانے کی جلدی میں نہ رہے۔
دعا قبول ہونے کا مطلب حصول مقصود ہی نہیں ہے۔ دعا کے بدلے میں گناہوں کی معافی بھی ہو سکتی ہے یا اسے آخرت کے لیے ذخیرہ بھی رکھا جا سکتا ہے۔
ابن باز کہتے ہيں: الحاح وزاری، اللہ سے حسن ظن اور مایوس نہ ہونا دعا قبول ہونے کے عظیم ترین اسباب میں سے ہيں۔ اس لیے انسان کو دعا کرتے وقت الحاح وزاری کرنا چاہیے، اللہ سے حسن ظن رکھنا چاہیے اور دل کے اندر یہ یقین رکھنا چاہیے کہ اللہ حکمت والا اور سب کچھ جاننے والا ہے۔ وہ کبھی کسی حکمت کے پیش نظر دعا فورا قبول کر لیتا ہے، کبھی کسی حکمت کے پیش نظر بدیر قبول کرتا ہے اور کبھی مانگنے والے کو اس کی مانگی ہوئی چیز سے بہتر چیز عطا کرتا ہے۔
التصنيفات
دعا کے آداب